٦

٦

٦

ِْ '

3 پ6

7 ک<:ی< _ : ت ً ۱ : ً ) : 7 ًّ کے تح : لے ٠ ٦‏ ک

ہے 37 ٦ :‏ ٴ ۶ 6 تک . ٦‏ 3+ 0 : _

٠‏ و

٦

٦

٦

٦

تا

ا 2227 2722272222722227227222222727227272772727222222 727222722227227 7تت تا

مر ہیل حر تعاا گپو ا اور صاحب گل دامتبرکا تماق سی ین لیت الام الاڈ فی ءمپااک اور

نحمدہ ونصلی ونسلّم علی رسولە الکریم وعلی آله وصحبه الکرام اأجمعین

زنظر 227 کی بہت بی مفر 7ئ7 جس میں مصوف نے موضوع کے تلق ضروری نع اور امم پپھلوئوں یلم ھکر بڑیشفیقی معلومات فراہ مر دی ہیں کت بکی خو لی یہ نم٥‏ لکتاس ھی ہاحثے آراسڑے_

بی لب اشرف یکا میس بی ےک وگو ںکی یادوں سے لے جار ے اسلا فکینصفوگی گار شیا تکوجلائش ب7۶ بی خوبیوں سے آراست کر کے قومم کے سان یی لکمرت نریںء جس پر دہ لیگ ماع تک 2

اللہ تعالی ان کے اس جزبہ و حوصل ہکو سلا مت ر کے اور دی نشی نکی یش از ٹیش خدمات امحام دی ےکی نی خر سے لو اڑے۔ آ بین بحاو تک سید الین علی وط آلہ و مہا ففل لصلازواکرم الیم

بد الضنکورتی عنہ یی

ھا۳٣۳ر‎ ٣ / ٣ ے‎

بسم الله الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولە الکریم وعلی آله وصحبە الکرام اأُجمعین بے بی نکربڑی وی ہہوئ یکہ جامعہ اش فیہ مبارک پر کے بماععت سابع کے طاربہ ہرسای علمے ایل سنت ک کوک کاب جدید طابحعت کے ساتھ شا ئ کرت ہیں اود اسے زیاددسے زیادول وو ںکک پان ےک یمکوشن شکرتے ہیں۔

اس سال بھی افخھوں نے ”فص انل رین“ مصنفہ مولانا احمرم٦ی‏ بٹالو یکا اتا بکیا اورتقر ون کین کے لیے میرے پا ںشجگیہ میبری بیت اجاز ت نیش دے دجی ہ ےکہ پور یکا بکا مطال کر کے ایک جائع تقرین تم کرنا عا لی ا رج نکر تنا انل کیا ن کو یکول رون و زاین نک نکیا وت زیادوخدم تک رن ےکی ول فریاے۔آمین بجاہ النبی الکریم عليه وعلی آله افضل الصلاۃ والتسلیم۔ قال بفمه وأمر برقمه زاجح اش ریہ کحخرت علامہ ات رر ضا تقادرگی ازہ ری ا رخ ۱۰۳۳ھ

و این لمت پروفیسرسید مج اشن مال تقادرکیرکائی داصتب رکالم ادن ن اسان عالی تا در یہ رکا مارہرہ سر ہ(اٹۓ) پسم الله الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسولە الکریم.

لپامعتۃالاشر فی مارک لو رکی جماعت سابعہ کے طلبہ نے نھ رالتقل ری نفی جو اب الف من مصنفہ مولانا احریی موم یا اشاعتکامڑاٹھیاے۔ :

9 وس شا کرت ہیں اور اس کل بیس حامعہ کے ال اس کرام کا اعلل تاور بتاے۔

کور ہکتاب خی رمقلدین کے عتقائد با طلہسے پر دہہٹانے میں پپاری رن کامیاب ے۔

غیرمقلدی نکاد ہوا ےکہ وو یکی تفلی نی لکرتے تقیققت رر ےبہ ود سب ائن تی کے اود ان کے این کے مقلروں-

مد اہم ال سنت و بماعت الم اربعہ رضوان اللہ تما ی ہم اہین یش ےک ایک امام کے پیروہیں اور یم تیب ابن تی یتس کے پچ ھککو ہیں

سرو رک ن ف٦ط‏ نے سیلڑوں بر یلمع فرمادیاتھاکہ ےہ ذرقوں میس سے صرف ایک فرقہ نا ہو گاج بمپ ری اود میر۔ ےسحابہ رضسوان الال ی ینیم این گی بردی ار گا۔

۱ نلرب الھا کن جمارا تلق واج تھے

اید تھالی کے بھصروسے تھے امب دکائل ‏ ےکہ اا سکنا بک اشاعت گنی بے عدرمفید شاب تم کی اور بہت سے بل ہوا وگو ںگوراوراست پر لے آ تن ۓگیا۔ ٣‏

می ری دم دعاے کہ موی عز وج لپطقیل سر و رک مین اط جماعت سابعہ کے طلبہ راع کے اسا کرام یی ان گر ل 27ت الف فا ارات اق امت الانع بل الٗکاجىھ رحعف یا ارحم الراخَفیغٰ نقبر قادری پر وفیسرسد مھ اشن خادم سیادہ آستانہ علیہ تقاددیہمار ہر مر ہ(ایغ)

ار بی الأخ ٣۱۳۳ھ‏ مطا مل ٦م‏ مارج ۲۰۱۳ء ا تب

ام کا مال ہمادد یا ہم ۶:20۷"

آوی از

تا سلام حضرت علامہ سپ مج مکی اش فی ایل مصبا گی مو چعہ مقرسہ۔

00 فیہ مبارک پور میں ججماععت سابعہ کے زیر امام لوم مفی نم ہن رکا نعقادبر ے ۲۶ آرپاے_ اع چند سالوں سے اس وش پر اکابر ایل سن تکی تصانی فکوفص کی تقا نضنے کے مطابق معیاری انداز میس یی کمرن ےکی کش بھی جارکی ےہ اس ےت کٹ یکنایں نے رک وآزپنگ اور دید طز طباحت کے سا ثائ مک یگئی یہ جن میس ”انوار ساطعہ در بیان مولودوفاج اور ”انوار آ غاب صد انت اض طورے تال ذک ہیں اس بار زرل تاب ”نھمر القتلر من فی جو اب اظ ر١‏ میں“ منظ رومام پرلائیجاریے۔

دی نکی جواب افلٹ امن علام ازع وی رحمناالدتھائی خل یک گرا قد دا بیز زا زآصذیف سے بے ابآ لو ا مین کےا نے اف الین“ | ایک فی رمتقل مو لی کے مادعاتء مخالطات اور ا کے ہفوات لما یکا جوصہ ہے علا مہم وصوف نے پت کاب یل ائ کا کت اوشفگی جو اب دیاے اور ال سقت کے ع تار وجمو(ات و آن ‌وسنت کک ان ود

کناب کےشمولات دلانگل دبراڑن سے مبرن ہیں ءا سکی تصنی کا متتقدد با ف لن رات کے رددابطال کے ساتھ عوام النائس یا اصلاب او خر ملین کے دام فر رو لن ظا رکا 7 و میس ککھاگاے_

کاب مت تقلی میں علومات افزاءعام وخا سب کے لے سال و رپپ مفید اود لاد ہے د یٹ کی روک تقام یں الیک کا میا نیف ےء اس طر تافو نک انف ات ک٤‏ میں نظرز ایت ضروریی اور اہم ہےء اس سے نہ صرف رظانت ےھ می نکی مت اور عقائد ایل سن تکی ح و اشراعت -و.-

ا سکاب یں جدید طط رز طبالعت کے مطاا ججلہ لہ یراگ ا فک بد َ گی گے اود چدیراردوا اکا م بھی کیایا ےحتیق تاور اصل سے ما ےکاکام جامعراش فی کے بت جا اسانذونے اغوام دیاہے جس س ےکنا بک افادریت اوربڑ ھگئ ےء اشاعت وطباعت در جو سابعہ سال ۱۳٭ ۳م کے طلہ ہک یککاوشوں مل میں آئی۔ موی عو مل ڈے دعاے کہ ان سب 07 کو قول قرماۓ اورو نادد نیائیل اباقی عنابات سےپو اڑزے۔آ بین بادوسیر لن اوت

الداھمزوسید مھ یدن اش ری جیلا نی خفرلہ ى اشن منیروم لمات ضور محر ث| نلم قیں سر ٥‏ سچچھ وچ ریف ا مویاکرگر

ےا ۸۳/۸ ۲۰۱۳ء

دعائ کرات ی6ا لی حضرتء حضرت مولانا مس بوالن ر ضاخال سبعای میاں دام خللہ الورالیٰ ساد ہشن ومتنوی قد علیہ روب وناشم ایی جامعہ منظر اسلام مر بش ریف

خاتاموراا مسٹتا مولان رسیم پروی زیدہ مر +(اتاذ جا معہ رضورٹنظر اسسلام ب بی ش لیف کے ذد ایہم نکر بڑکی سرت د شادانی ہوئ یکہ اسمال ”و ممغتق ام ند“ کے موق پر جامعہ اشرفیہ مرک پر میس زینلیم جداعت سابع کے طلبہ مت حضرت مو ڑا نام ری علی الر حم“ کی دہابیت دغیرمقللدیت کے رد لی مای نز اورنے مال کاب نصرالقلرین فی جب اظئر میں یدید یب نین 2 اویل کے سا الم أکرنے جار سے ہیں۔ اس سلسلہ میں بج رکورہ جماعت کے لہ کے ایک وپدنے مچھھ سے ملا فا تکھر کےکاب ن کو رکا ایک كمن بھی دکھایا۔

ا لاف یڑ اریہ آوارگیگکر اور آوا رگم سے ا دور مل بقیباًا سکاب کی اشاعت وش تکا ام تقاضا ہے مولی تعالی جعواری جمداعت کے تو خیز عالا اورطل کو اپ اسلاف کے دا نکرم سے والستنہ در ےہ ان کے دلوں بیں سیک اع یضر تکی تر دع و اشاعح تکاجز ہہ بڑہاۓے اور یں اپنے اکا کی تصاٹی فہ جدید انداز یش منظرعام پر لان ےکی تی یق عطا خر راے نیزم س بک و آوا رگ گر ہوا رکم اور احلاف پیزاری کے جرامھم سےتفوط بناخواع ز کے اورجامعہ اشرفہ ٹل زیم جماعحت سالعہ کے ان بلند حوصلہ طلہہ کی انیم غرم تکوقُول فراۓ_ آمین بجاہ النبی الکریم عليه افضل الصلوات والتسلیم.

فقیرتوادری مان رضا مال خفرلہ یادنن خانقاد علیہ رضو سم جامعہ رضو نظ اسلام مر بش ریف * ار نَا ٰی ۱۲۳۳م / مار چ ٢ا٭‏ ٢م‏ روزیکشز

فتر نوم کےا سرک وا ف طر۸

ععال

توف مض ہن علیہ ال رح کی یا میں ۱۳ محرم ٣۹‏ ٣۱د‏ / ۳۷م اکس ت ۱۹۸۸ء ے ہرسا لگن اش رفیہ بیس جماععت ساب کی طرف ے جشن نف قشم ہر“ کاانعقاد ال پانے پر ہو تا آرہاےء اس مہارک جش نک متصصر ضورنق نم ند کی بادگاہ یل خراج عقیرت می کرناتڑے چی مین اس کے ساتھ ساتمگئی اود اہم امو رجھی اضحام پت ہیں مخاآ م ارس اٹل سنت کےطلبہ کے اند تی رگ وتقیرکیالیاقت پیداکرنے کے لیے انھائی مقالل ہی خص رب یلیم افزۃ داش ور ےی ام اور سلکتے موضوم پر تھئی خطاب وخی ہاور اھ چندساللوں ےکوی نایاب اور حصری ضرورت و تا تے پور یکرنے وال کاب جرید طز طباعت کے سات منظرعام پر لا ےکا ساس بھی بل پڑا ہے۔ جھمر فتاے در جج فی سال پیل جی سے اس بارئ یکا انارک رر ہے ےہ آخر دود ن آہ یگمیاء ورک تھا ہم بڑے شوپی رے اں‌کام سیک گے اور جو ںک زی رمقلدیت وو زوریں پر ے اور نوا نے ”شف و کم خ اندہ ط ےکا ایمان چھیئے یں ری ا یڑیی چون یکازور لگا رکھاے اس نے س بکاخیال ہوا کوک ال کاب نظرعام پر لا کی جاۓ جوغیرمقلدین کے ردمیس ہو۔ اس کے لیے ہم اپنے اساتنذہ سے لے اور ”فنصم التلرین“ مصنذہ موڑ نا امم لی بٹالویی علیہ ال رح کا انقاب ہوا۔ جو ای کفیرمقلد یگ تاب اظظرا یں“ ک6 تقر کان الکن اف اور مخقورہوثی حجار ینشی, یہا ںم کک جو نہ حاصل ہواوہھ کان زکی قر امت اور دی کک نر ہو چا ادج سے تیب الفنانھاء اس کے دوسرے م ے کے لیے دو یلا می برای ںکیاسش جج یک رنا پان اکائی ہو گی رکا کی قد امت اود املاکی یئات ا اض تخت نا نکد ا دقن او یل وی روک بھی متا یی اس لیے ازسرفو اس پکام ہک اض رودرکی ناس کے لیے پھ نے اپنے مشفق اسان ز ہی اور ہایس با رگا ٹیس حاضریی دىی اور لخضلہ تعالی اسات کرام اپتی تمام تر مصردفیات کے باوج د اس وت طل بکام کے لیے آماددہ وگ اور فورآہ یکا کا آنغازبھی ہویالج نکام ابھی شیاب پر دی تھاہ جن نکی جار سس ری ہگن اور ام نر رہ نار نم ککتراب آن ےک یکوکی صورت نظ رنہ کی اس لییے اس ا رعرم اھ رام سے بڑھا 25 ار جمادگی الاو یکر دیاگسسا۔ اس میس مو مک یپھیارعایت ہ گی ج بک محر میس جاڈ ےکاشباب تھا

نصرامقلدین کے جس خےکوسان رک ہک پوراکا مک ایا ےہ جلاشی بسیار کے باوجود ال کے شی داش کات نہ یل سکاء اس لیے اس مخ ےکی نشان دی کے لیے چند صفجا تکی فو کاپی ا کاب کے اخجر بیس لکاد یگئی ہے۔

تح مزا مات یر ”طف الین “کی عبار یں جو ”فص المقل رین“ کے حاشیہ لف لکیکئی تی ںکرم خوردہ ون ےکی وجہ ے ناتقابل خوان رشھیں اس لیے راو راست نظ مین“ 707 ؟ ے۔ ساتھ بی نھر التلری“ پر جن مین علماومشا نک یگر اں قد رتق رجات شھیں ان ک ےق ارات کھ یکلہ بے گئ ہیں۔ کا کر نے وائے اساتذہ کے معز اسما حصب ذ یل ہیں۔

(۱)استا رم ء ع7ا ٢‏ ت علامہ ٹر اچ رمصہا گی صاحب لہ دامت رکا مم القرسیہء جن ایام جامعہ اش رف مپارک پور

()حطرت موا ناخ ز تین فیطی مصرائی استاذجامع بزاد

(۳)حضرت مو ان عحمود گی مشاہرکی مصبائی اتا جامعہ بڑا۔

(م)ضضرت موڑا نا مم امم مصباتی استاذ جامعہ برا

(۵)ضنظ رت مرز نا /تیازا مصہا یا نت نرہ مارک اور

انا تزوکرام 7 “و وا لیے ہمارے پا نہ عحدہز بن ہے اودرنہ شا با شھان الفاظ بس انز تک ا اوس جم دست بدعاڈی کہ پر وردگار عالم ہمارے النمط اسان ہک اہقی حفظ وامان شی ر کے اورا نکا صلی ساب ہوارے سسسروں پر تاد یر قائم ودائم رک ہکم النا کے دد یا یم میں سی راب فرائے۔ آئینءآمین۔

پم ان اتا وم۱ پیاجظر تعلامہ مر ات رمصیا یداتب رکاہ ےا مبلا ل۸م بھی فر امو شیہیں 71 سک دک ہآپ نےعدم و صت کے پاوجو دای نظ ر اورچا مقدم ر 07 را کات 0 افادیت دو پا لاگ دیا_

مور ماج اش لے علام نت تم ات شاقال ٹادزی اڑب یداہمت رکا ام القدسیہ جا نی نتضوزش یا میں اشن مت پر وفیسرسیشھ اشان میاں تقادری برکانی دامت برکانہ یادنن آستانہ عالیہ قادریہ برکاحہ مار ہرد مه ہسرہ یہ ضمو نی رماع حضرت موڑان شج سان رضاخاں سبحانی میاں دامت برکاند ساد ہشن و متوی خانقادعالیہ رضوبر و تم حجامہمنظراسلام بی ش ریف حضرت علاریتبد الشکور صاحب قبلہ دام نللہ تن ری جامعہ اش فی مباک و ب7 ت علامہ سیا مھ ید انی جیلالی مص اتی اَائ فبوض ‏ زیب سیادہ ضور عورت عم ہندعلیہ ار چھوچ شر بیف۔ ان لوس قد سی کی منقدیس ترک بارگاہہوں یل مم 7 لب سے خر اج عقیرت اور پرے نکر ٹن یک رن ےکا شرف حاص لک رے ہیں ء ‏ نک یگر اں رر تائیراتء دعائ کرات وروی ارات نے جم نو نہالو ںکی ا تقی ری دکاوی لکو بای اعخاد او درز اعتبار عطاف مایا

استاگمرائیء ادی شی تفرت موا نا نیس اتمر مصبائی قبلہہ تاذ حد بی نرت مولانا صدر الوری قادری مصپائیء حر تی میم مصباتی ءضرت علامہ مبا رک مین ممص ای اوت رت مولاناشاہد رضامصہای متعنا الله بغیویضهم وبرکاتھم کےمغیاششوروں سے نے ہت فائتدوحاص لکمیااور اھوں نے جار ےر زتے قد مو ںکو ہارادیا یے لزرکرگرتے چے 7 کی پاپ سہاراد یا اس لیے چم ان موقر ا بھی نول سے تک رگزارہیں۔ حضرت مولانا فی ناص رین صاحب قبلہ (استاذ جامعہ پر ا) کے بھی پ نون ہی کہ جوا لن ےک جکتائیں

اس رکون شی وشیا نکاس مو وف نے ان فی کی ددےا نکی حخر کر نے میس جعاریی مددکی۔ طلبۂ جماععت ساب بھی نقائل صد مبارک ہاو ہیں مج نکی عمنت وایارء خل وع وذ یہ اددمالی نون ب یکا نیہ ے

ہآنن می ہکتاب انس مان کے ساتج ھپ کے ہاخھوں میں موجہ ہے ای کے فلا شع کن نے بھی ان سا کی ضا عو وا ش ات شی ات رت ری پک کی از سے حصلیاہ چم ان سب ش م کا کے ممنون او شک گر ارہژں۔ خد اے لی ری ہار گیاہ بی دعاے مک جماعحت ساب دکی ا ںکاونل کو قول فر اکر ہم سب کے لیے اسے ذدجہ جات بنائے۔آمینء آمین۔ مخبانب: ہے جماعت سابعہ ۰۱۱-۱٢‏ ۲ء الچامتۃالاخشرفیہ مہلرک گور 2 مشعیب ام( ١‏ ) تع در ج سابع جامعہ اش فی مرک پور من مگڑھ (وبی)

٭* مم رب اخ ۳٣٣ا‏ / ۳ا مار اا٭ ٢ء‏ جا رز

بسم الله الرحمٰن الرحیم 32 7 شقن حرت ملا مجر مصا یا بل دامتبرکا کم القدسیہ ابا مہ جامعہ اش یہ مارک او ر شف مکڑھ (لو ی)

ء 2ءء

کاب و سنتہ اما امت اود خیائں دی امام وسائل کااغنیں یگ محالے می ںیم شر گی معلوم کرنے کے لے اٹ یکی طرفرجو ںحکیاجاتاے اوریہ سلسلہ عبد سحابہ سے بی حادکی سے ۔گھ ہٹس میں اکا م کے استبالطد اسجخرا نکی صلاحیت نیس ہوثی بلہ یھ خاص افراد اہی ہوتے ہیں شی ر بییم وققریر اجتادی قوت و صلاجمیت سے سرفراز فا جاے۔ وواپقی خد اداد 9 اتباا 00 0 کی فراتے ہیں ء پچ رامت کے جو اف رادخوداجنمادی صلاحیت نی رھت دوان ححخرات کے بنا ہو ے احکام پ کا بد ہوئےہیں۔

یناب وسنتکاعلم اور اسجت اج اجک مکی قوت رب تال یک ینیم لمت سے اورجو ححق رات اس نت سے صرفراز ہوں دہ پلا شہہ ام تگا ان کی سے تی یا ای کے ون ےزور نا نکی امامتو بشوالی لیم کی سے۔ ملا ین ہہوں یا ام راہ ہشن ہوں یا قراء ادہاو شع ابہوں یادجر اصناف کے علاجو بھی منصب اجنچادرسے ہہ ردو ری انھوں نمی صاحب اجتمادکی رد ید ے-

رن مرا مکای کیم اسان ہے کہ افھوں نے استشباطط کے اصول و قواع بیو کے اوراحکام کی تنصیلات اع کرت کی شا کی یک کین خحوس میں دا نشم ابو حفیفہنتمان کن ابت کوئی(۸۰ھ- ۰ کی خدمات سب سے نمایاں ہیں ءاٹھوں نے اصول استخباط تی نمرنے کے ساتھ اپنے حلاظ ول ای اس فقہابھ یتیل ف مائی. ان حخرات نے نہ صصرف کہ جن یآ بد دم سال تع کے بللہ ای فتاہت و یرت ظ2 00 اور ان کے جوابات تھی ع رحب سے نجن سے اس دور کے فقاو ات و ا ص لکی اور بعد کے فقتہا بھی ان سے ستنفید ہہوتے ر سے ای لیے امام فرجی مھ بن اویجس شال (۵۰اجھ۔ ٢۰٢۲ی‏ رشی اللہ تعاٹی عنہ نے فربایا ”الناس کلھم فی الفقہ عیال ابی حنیفةہ“ ففقہ ش سب لوگ لام ابو ینہ کی عیال ہیں۔ میتی سب ان کے خوا نعھم سے خوشہ ین یکرنے وا ی اوڑادِکا حم رت ہیں۔

کی ری یچ کت نکی یں کن ماک تک رت کان

,ي۶ ھ4 ط ربق أ لکیا ہو ؟کیاصورت ہو نوج از ےکیاصورت ہو لعدم جوازے؟ یہ سس نیل سےکتابوں یل در عکر دیاجاۓ تاکہ ا نکناو کی مرا تکر کے خی نعل اور ازع علا سے رجہوں اکرنے وانے عو ام کے ےنتف

ال ضرورت رام ابو خذیضہہ لام مالک :امام شاضہی امام اھ بن اوران کے اسحاب د لا ذرونے و جہ دکی اور اپ لپن توعد اور سخ راع وا تنپاط کے مطابق نی اام نابوں بیس کر د لے اس سے افراد امم تکو ہہ آسمائی ول یکیقس ا مکی تقلید اپنائی امام کے مسا لکول یس مھا لے اور ا کی رقی ٹل ابقی عبادات اور معاملا تکودرس تک لیا۔ تی این کے اکام ومسائل اس اندازے ون نہ ہو کے اس لیے لن بل امرنے و ال گھیا نر سے اود ہیی المت امہ ارہوہرے غراہب مل سے ایک رہب کا ہندرہی۔ او رآ بھی ام تکاسواد نم ای روش لکاپابنے۔

مگ تتیرہوسں صدی :ری میں بگہ افرادا یپ پب اہو جخموں نے تید کو شر رک اورمقلدین ائ کو م رپ کہناشروں اکیاء کے | ھوں نے بیو ری اممت کے اچھا گی اخنتقادوٹل کے برخلاف انیاداویا یسیع اور ان سے استتعائت و وس لکوشر کفکہناج رو غکیا اور ایک الیسا یادین اھچا کیا ٘مس بی پارہ سوسسا لکی پا ریی امت شر ککی مرک ب بی اور سا الام تریمویں صمدریی میس رونماہواہ ایی طط رع مم اہب ائمہ سے مقر کے لیے نال یع کے جو ان ّ خوائشل اس سے بوری طر ن پھم آ ہگ تے بج لے مسائل بھی جم دلے جو مراہب اراعہ یں ٗ٢ی‏ رت شر تھے اس طر ایک پا نچواں ہب وج دیمس آیاج‌چ سکی تقد جاری ہوگئیءاںیا ہی نم بک پائند یکو تم بالی یٹ کانام دیاہاود ہار سال ٹیش تر کے می ددام پت دکی تقلی رکوش رککانام دی

اہر ےک عام امت جو اپقی معیشت کےکاموں میس من بسک سے ووبر اوراست ت ران وعدی ٹک کہارت حا 2 ےرا کی ا نے ا سے گوام اور ہلا وو رکنا رآرخے کے بڑڈے بڑے ایا بھی اجھارے شرائیڑے خالی اور اجنماکی ف٤ت‏ ے عادگی ہیں بلہ اجنتہادعل یکی صلاجت صدریوں سے معدوم پڑی آردی ے۔ عوام سے س بی ہو س لت سے 2 وی صاحب سم نات ان 4 اخمادکر کے ٦س‏ راہ پ رگارن ہوں۔ خواہ تی ہو چودہو ری ءپنددہو میں صصدکی کےمی راہ نماکی تفلی ریش یادوس ری تیسربی صدی ک ےکی ما مکی تقلیر ری تیر ےکی حال می سگلو خلا ھی نھیں۔ اوتقلیراگر شرک سے نشرک سےگچھ یی طر پچھڈکارا یں والعیاذ از العا سیق

تب ہو میں صددیی کے نصف اخیر یں یااس سے ٹل صرزبین ہند تر کآفلیر کے نے سے دوچار ہوک اور تیر ان لین کن کاہنکامہ تج دورش روح ہوا۔ بی تخل کی مخالفتء امہ یق :تو ۃآدام نم اوحزینہ رش اللد عنہ اود ان کین کے ست خی شف پھاری لٹ رپ سان آ اجس کے رو می تق ہکی عایتہ ام ہکی ضرورت

اور خالفین کے اعت راضات کے جوابات نل مقلدی نکی بھی کہ تک ی٤کنائیں‏ شال ودھیں۔

ایی سے ای ککناب ”فھ لقن“ ھی ے۔

ممصنف او کنا کا تارف موڑانااغمماز اته مہا تی ہلا تج ری رین ہہ ٹیا مبارک پورن لیو دیڑے۔ ہین نب ہگاروں کے عالات دستنیاب ہو ے الع کے حالا تک یلکع و بے_ حضرت محورتث سور فی علیہ ال رح ہکارسالہ جائ الشواپر بھی نر امقلرین کے آخ میں شائل تھا اس لیے ححضرت مورت سورکی علیہ ال رحمہ کے عالات تھی ششق الک دب یں ان کے حامات یس خو اج نشی حید رکشل کاب ”کہ مرتث سورکی مقائل مطالعے۔

نامقل ری نکی اشاعح تکاخخیالی ےآ یا؟ ا وا بک جدید اشاعح تکو نت ننقاضوں کے تریبانے کے لیے یفن وین ؟ اوران میکح اف لے حضن لیا اع بک ایی فو ناش کن طورچہ تضیلت سال اول (در و سابع )نے بیا نکر دی ےچ سکامسودہ م عیب اموشتعظم درجے سابدہ نے بے سنایاتھ کا بکیز ان سوسمال سے فریادہ پرائ تھی ےار کے اق ین ان ا کی ضز کی کر کت نے پیر اآں مرف وج ہوگی اس لیے اس پر ما رخ ال نہ ہو سک قدرے 22 شش مو ے۔

بہرحعال ان طلب کی جدوجہد کے باعث ابند ا ےن رمتقلریت کے مناظ رومباحتث سواسوسمال بحد پھر سا ار سے ژیں ءال طرب کی یں و مقلر نآ ھی ۓ نے ان ازاور ایک ال کمنو ان سے پڈچیٹر تے رتے ہیں ء اور اس وفت لوگوں کول غھ ہب بنانے کے لیے وہ ط رم رح کے ھ بے استتا لک رسے ہیںء اعمت لیکو ان کے خط ناک نے سے بھیانے کے لے ائل تنک وآ پیل سے زیادہ محنت وکان لکی ضرورت ہے وی تعالی نوف خر سے نواڑے۔

اکن کی اشاخ تن شی ادن رکون او دم رات ےکی کیاکی ماخ تکی رت ی وا ےی 7 ف قبول مجمت فررماے_ ”لص المنقلدین “کو مفید خاص وعام بنا اور حامعہ انشرفیہ کے طلبہ: علاءا ران اوملق یکو ٹیش از شی دبنی کی خرمات جلبل متبول سے نواڑے۔ وما ذلک عليه بعزیز

والصلوٰۃ والسلام علی خاتم النبیین افضل المرسلینء اعلم الاولین والآخرین وعلیٰ الە وصحبه المرشدین وفقھاء شرع الھادین لاسیما الائمة الاربعة المجتھدین وعلیٰ من تبعھم باحسان الیٰ یوم الدین.

مر اضر مصیائی صبدر الد مین الما معتۃالا شر فیہ مہارک گور المجمع اللااسلامی

٢‏ رب آنز ۳۳٣۱ھ‏ /۹ام مارک ۱۲٭ ۲م جم مارک

صادب ھرامقذرین

ضرت موڑا نا حا ظط ایی شاو بٹال وی ر<<< اللعلے (مییٰ:۱۳۲۵ھ)

صولاناحافطا سیر اصریلی شاوبٹالویء خی بت بنری ءکالہ افائاں ہباشم عگورواس او ر(مش رقی خیب )یس پیراہہوئ٤‏ اسا نز وفت سے علون وفنون جا صلی یئ ایی قاہلیت ولیافت بل ان معاصم داٹر ان میں از ہو تۓے۔ آپ یناب تع رامنتقرمن “کیلبئض عسسارتوں سےمعلوم ہوا جک آپ نے دی کیم ط بھی حاص ل کید

۹ھ / ۸۸۲ مءمش آ1 آپ اہو رتشریة 27 ء ان دوش لا ور میس پادری پورن‌چنر رر مشن اسکول, لا ہورنے مخالف اسلام گر میا شرو کر رگ نی مج سک دج سے دا ں کے و لے ھا نے اور سادولوں مسل ران تک آگے تے۔ آپ نے مناظ ر ہک کے اس پاددیی ون چن دکو علست فائش دی اور مر ہب اسلا مکی ایت و صر اث تک عم بلن کی

آ پک ذا تک یم صفات سے موی شی آپ ایک مبترین عالم دینہ عمدوحافظ قرآن: باصلاجت اتاذء بے پاک خطیبہ اوہ مناظرہ می از مصنف بلند پا یریم اورخونل گر شاعر ےہ آپ شاعریی می ناش فیا کرت سے ض ینار ین زادہایٹر شر ڈو نظ کے فضائل پآ پک تر ردومٹتوئی کے چنداشعار ملاظ ہوں۔

کنا اتال ہت رون ھککہ دوٹوں انتتقاے دہر ہیں ایک و٭ہے یسیون کا وی مطلع ہسرومہ الام ہے جس میں شاو روراں پبار اہو ۓے خ تق یں پسیداہوے اور ےگہسر ریب وو صسر| 7 ہثانث ہر ووسر وووں ا یں ود گن اور ایماان کے دووںل دودیرے یں دل اور ان 2 یه" ۰ رق امہیں ٹیں اور ائی ہو یں

موااناموصو فکی مطتوبی کے یہ اشعار ا یکنناب ”فنص النقل رین“ کے خر میس شال اشاععت ہیں ء ان اشعار سےآ پکاصاف سر یز ان اظھار الات میں ہر شنگی ز نکی لطافت او رگکرکی ناس تکااظہار ہو تاے_ آ پکو جب اسلا مکا درد تھا ا لکی اشاعت نے کے لیے پمیش کوشاں رتے اسلام وایمان ین عناصر

گیاریشہ دوانیو ںکاقع لع فراے۔ مد اوند قد دی ن ےکآ پکودولت عل پل کے سراتھ خحطابت کے بش رسے نوا تھا۔ آپکامیان مجر اگیز ٤ل‏ کر اورد گی ور اع سے پرہوتا۔ عیس ای جن کے خلا فآپ نے تقاری کا سمل مر و کم رھ تھاء آپ اکش لد ای دروازہ لا ور کے پاہر ختطاب راز این کے علادہ تن ءراولپنٹرگی ءگو تر انوالہء انپالہ اور نر انح وین لن سک کے رف انز نو نک فو تکازن نات

ام لامور کے دورا ن آپ کوبادشاتی ”چر (اہو رکا خیب مرک گیا اور آپ نے خطاہت َْ ال ذم۔داری کو با سال تک نہایت پابندی اور سن وخولی کے ساتھ تچھایا۔ یہ وہ دور تاج بکوئی علا کے آخ ری خیب حضرت مواناٹھ شفیقبکوسی اپنے وشن ملون والیں جا گے جے_

آپ نے نہب اسلام کے خلاف عییسائیو لکی ص رگرمیو ںکوروکئے اور لوگو ںکو ان کے دام قریب میں آنے سے بانے کے لے ”وم لن“ کے نام سے آتصزیف وہالی کا سلملہ شرو ںعکیا جس سے عوام وخواس دووں ے وب فا مہا ٹھایا۔

۱١۱ھ‏ / ۱۸۹۳ء میں الام ےکارغُلاہور ٹل عل ک فا رىی اور دینیات کے پروفیسر کےکٹیم منصب پر فائز ہوئے او قیام لاہو ری کے زمانہ می مولانامتتاق ار یھو (متو نی ٣۰:‏ ۱۳۳ ک یناب ”ضابطہ یل را“ رھ کر اور نی کور سان اندازئی دا فبایا ہآ پک اہ گی بج ٹکو ماص رن صوف اور عللاے او ے قررومرا زلت گی اد سے دیکھا اور ا

جضرت مولانا یر عبد الففار شا شحیب کی قرس سر( متوثی : ٣۰‏ ۳۴ امھ سے آپ کے بڑ ےگہرے تعانقات تےء اکشراوقات| 822 گزارتے۔ححضرت پیر صاحب ہرماہک یگیار ہو سس اود ہار ہو یں مار ت کو تق ری گرا اک ےت ےا اس مل آپ نہامت دل یڑب انداز یش خطاب فرمااکمرتے۔ ینز ہر سال میلاد لی ضا سے مو پریر ت رسول عرل ۳ل پرجھی آپ خطاب فرما کرت تے۔ اود بر صاحب آ پکی عزت افزائی کے ورپ ہآپ کی دتا دی فراپاکرتے تھے عم د۶ فا نکی اان ماس یل پیر صاحب کے علاوہ رت م ولا اصفر یز ی (٣و‏ ٰ:۳ے٣ان)‏ اور و انا ورگُنلی توگگی (متو نی :ے۱۳۷ )یروفیس گور خمنٹ کا یے صوئی و صاحب دل مرا تگھی شش یک ہو اکرتے تے_

ایک ع ص تک نماز مغرب کے با سلم ش ریف کادرل دیتار ہے ء نٹ سے اہو ر کے بببت سے علامصتنفیر ہو اس در حدیی کیا وج سے آ پکو بے ناو شہرت و مقبولیت عاصل ہوک اود ای شہر تک بنای رآ اپ درسہ خوش اہو ر کے ْ ا یر یٹ معفررہوۓ-_

۲۳ / ۱۹۲۳ء یس اعم بنخیاب میں ”نججیتۃ الاحناف اھ کر تر ات ھک یگئی وا سکی کی اتنظام یٹس میں مولانا حافظ ساد خی شاو ٹال دک رحمن ال عل یھی بنشیت رن شائل جے_

آپ نے ترائم و تصانیفکاکا ذنردیادگد ہھوڑاے جے ابلۂکم نے قد ومخزا تک نہ سے دکھا اور استفادہکیاناں چ ہآ پکی مج نکتا و ں کاپ بن مل سکادد در ج ذ یگل ئیں-

(7(۱ جم شفاشر یف( بین )از: نفاضی عیات رت اللد علیہ

(۴) ترجہ نات الا از: مو لان جائی رح الیل علیہ

() تر لوالا نوارءاز: ذمام نز ایر الشرعلیہ

(م) تج حویۃ القلوب وپ لد الار وا از: عان حالن دبع ری

00007 0 ادوداراش وہ

(٦)ت‏ جم پحت:الا رارومعرن الا سرارءاز: ور الم بن ‌الوا سن شی من بوسف شافقی رحمتہ ال علیہ

(ے)7 جم ظ او ی شر لی از :امام اب وضچنفم فی حاوکی رحت ابد علیہ

اول: ۳ء ضص:٣۳۳‏ بے ووم: ۳ء :٦م‏ سوم: ۳ء ص۲۸۹

چمارم: ۵ء ٦۵۰:‏ (۸)سرورا نا طری نلداء اچس رب القادر

(۹)نور الع نی نظہرالمعہ۔(حضرت یر عبد انار خیب لہ سسادعواں کے ایمای ہگھھ یگئی اور اخیں کے زیر امام خالہرئی-)

)۱١(‏ نھ رالمقل ین نی ج اب اانفرامین۔

(تذکرہ اکابر اھمل سنت (پاکستان) ص:4٦‏ تا ٥٤ء‏ از: علامہ عبد الحکیم شرف قادری قدس سرہ مکتبە قادريهء جامعهء نظامیہ رضویه لاھور۔)

آپ کی ففابل قدر تصصاغیف یس ”فھ اقم رین“ اشنائیگمرال ماےء معلو لی اور پرل کاب سے جو غیر مقلمدر ین (ائل حریث )کی ہفوات اور ائل سنت وججماععت احنا فکی جائب ملسو بک دہ الع کے خو وسراغریز مفالطولں کاملت اور دن الکن جو اب ے۔ جچ سکاب کے جو اب می می ےکنا بٹھرالنقلمدین تی رک گی ا ںکاا ئل نام

لافطا الکن“ ہے۔ یہ الیک فوسلم غیرمقلم کی تصنیف سے جم س کا اصل نام ہ ری ند بین داوان‌چچر رکھز کن میا لو رع گور انوالہہ ناب ے۔ ھن ےجا ےنام الام قمو لککرمے اپنا انام غلام گی ال بن رکھا۔ کاب لا مود پاکتان ے کی از شاگی ہوئی۔ دک را تو ں مال معلوم یں الب بج تاب ۲۹۸اھ بی شا ہوئی۔ ا نع کا بی اس فی رمقلد وپالیٰ نے ائم لف تین عظامء خاصک طور پر ام ۱ ک او خیغہنتمان بین خابت شی الد تعالی عنہ کو پدفیٹعن وضع بنایا اور ان فان اق نت یا ہگوکی ویکوٹ یکا کوکی دقیقہ فروککز اش تک ںکیااور؟ل کہ آ پک مخالف خرن وحریٹ بتاکر سادولوں عوام اور مقلمدی نکو دواد ہی ک یکوشت لکی۔فقہ کے بببت سے مال در مر نے کے بحد اس مہم ن ےککھاہ ےک ہام صاحب نے ان مال شن ران مار کی فطا لق تکی او ز رخف سے تحت ایآ یٹ او ین ایت کرک کی ےکی معملہ ال آیت یااس عریث کے مخالف سے اورجھآبیت باحربیث اس متلہ کے مواٹئن یئ نزک کر دیاے عالا لک یہ جات انک/لن الشأس ‏ ےکہ فقہکاکوگی متلہ ق ران و حدیث کے مخالئ نیس ہے۔ ا تقد وبالی نے ملا نکی جانب ے ہت ىی پان ںکاخو داخ تاعکر کے ا نکاردکیاے جن کے مقال مقلدین ہرک ہرک ہیں ہیں۔ غوفش یک ہکزاب الفف الین نے شار ہفوات, ناف دا اتل اور ف رضی مخالطا تکا جھومنیء ج سکاجو اب حر ت مولاناسید ا حر شاوینالو کی تقر س١‏ دا زیزنے ببہت بی یرہ برا اور ھی وتقارکے ساقجد درا :اشاشت او خی رمہغرب الفااوککمات سے اجقنا بکیاے۔ آپ نے غیر مق دکی با تکواس ط رم بیا نکیا ےک ”تقولہ “لک زا من می نک نے فی ن وا نکی رکا جات عا خی میں در فرمائی ے اور پچ ”و ل“ یه او ںکاشائکست جو اب دیاے اور ق رن وحریث واقوال فقماد محر ین سے ایق با تکوموکمد فرمایاے۔ مصن تاب نے ائص طورپ رتقلیر کے مرا لکوشرں وبسطا کے ساتھ بیا نکیاے اورخیرمقلدی نکیا مکاروں اور عیار ہو کا پردہ فاش نکر دیاے ہر صاہ ئل و انصاف ا سکاب کے مطالعہ سے اس متیہ پر پکسای تل سنا ےکمصتف الظف مر ۱ نے ہے نات ٹیا کی عہارتوں کے مطال بک انیم میں خطا کے اورین مہ بارفوں کے تر سے ین تصرفکر دراے اور متعدد مواشح پر لال نقلیہ میں اپنے مطل بک با تکو لے لاس اور جھ اس کے الف تی 5 بچھوڑداے اویجخ نشی ئک می فی لی یقرت نٹ ود صد نجھیں جو دا نشم ااوعیذ شیاللد توالیٰ عن کی منند لن سخھیں اور غیرمعمول بہا یں ان کوک رک دیااور جن احادیث سے لام صاحب نے تجح ککیا ےا نکوتر کک دیاے۔ یز بے شار مفا ٹہ جو افھوں نے متقلمدی نکی جانب مضسوب کے ہیں ود خودساخمن ہیں اور اس پر خودمصت کی ز بان حا لگواد کہ دیکر بات کات وکوکی جو الہ در کر یا ےگر مغالطوں کے لی ے ا نام

پل خماموش سے جو اس با تکی بل ے کہ ىہ مفا لطہ مل ف ری وافخترائی ہیں ال سنت ماع تکاس یناب بش در جتہیں۔

سیر ات شاورٹالو کی کاب جب منظرعام پ رک فی رمقلدین کے وش اڑ گے اس لی کہ ان سکاب میں ان کے نظری عدم تقلیدکی نکل الوجووتزدی کرد یک سے اور سلف صاشیان وا ہکا مکی شان ٹڈ ا نک یکستاغانہ عبارقوں اورز پان ددازیو کال جواب دے د ایا ے ہمجن کے ولول پدمہ رہ جائی سے ووقبول عفن سے محروم مور ہیں۔

نر النقلرین ےت بھی ددکنائیں ”الف لین“ کے رو میں حر ہکیککی جبلی مولانا منصوریلی ا ںکی ا 6 مین ینف مکند خی امقلمدین“ ے اور دوسری مولانا کت وکیل ار بن ملند رین سعندربوری کیاو یک کاب ”تن این برد ہفواتت نی رالنقلدین“ ے ا نکتابوں میس خیرمقلدی نکی باتو ںکاجو اب و ےگر من تقلیدیر سیر حاص لکن نہی ںک کی ے اس لے مصد نے مہ تقلید شب یگنن کی ےکیو ںکتھلیدی پھ تام مسائ لکیادارومد ارے۔ زا سکاب میں قیا کی یجیت اور آشن بلب روخی رہ پریھی بس ٹک یگئی سے اور مالین آقای رک ےکو وکھلہ اور پدوے و لال اور الع کی متحصہانہ ذہنی تکا پردەفای اک یاکییاے آخ می امام نم اب علینرشی اد لی عنہ کے فضا ھی با نکر دیے گے ہیں اس لی ےک ہیر مقلدین بین نے سب سے زیادہآپ ب یکو ہرف مامت :نکر اقآ حر خرات گاے۔

ان سکاب میں صحضرت علامہ وی اص محرث سورکی بی محبیقی (متولی: ۱۳۳۴م مروف و مور فی ”جائ الشوابد ہنخر اج الوپائٹین شن المساجد “بھی شمائل ہے مہ ایک ما مئی فی سے جس میس آپ نے پپیلے یر مقلمدی نکی ظاہ ری علامتو لکاذک ہکیاے اود پچ ران کے عقا تد باطلہ اور ممولات فاسد ہکا فک کم کے بینم بیان رمیا س ےک مہ ای کگمراووک ہکن فرقہ ے اس سے موالطت دعمانست جائز نیس اور انیس ماد سے بُکالنا جات سے دی کان پور لد عیانہ تاب دلوبند اترورں بچھائلیء رام پور وغیر و کے اکابر علمانے اس فک کی ا 2 فررائی اور لپن مواہیر ود جخزیا شبت کیے ہیں۔ ی زع بین ش ملین زادہم اللہ شر او نتظیہ سے مفتیان کرام کے ا ے بھی اس تاب بیس ششائل ہیں جو اخھوں نے اس غیر مقل دک یکنیاب ”الف را ا رش 7 ارانوں۔

کاب ”فص النقذمدین “کو مصنف کے معاصر علما نے بے حد پند فرمایا اور اس پ رگرال قدر تاثرات و تق یا بھی تیر فرائیں ذ یل میس موا اعد ال یآسی دراسی /لکھنوبی(متولی بے ۱۳۲ب )کی منظوم تقرین کے چند اشعار یی ییے جارے ہیں مجن سے معاصر نکی لگاوئم سآ پکی عهھی فضیلت وو قح تکااندازہ ایا جاسکتاے_ اص لی ہے سیف تفر را عم مور سی واے عاظرہ رارد او سے داوو گلست ناش فغ فر رای ٹر ریں اون ا ا کیا و یں کی

تر در 27 و سے در اعول بات ہوم اصول وٹرو دں عریف ور وانل بتخظطریف بر یں پلیاں نود جچں پوے منظرہ علاس علوم تاب و حدیثٹ و فظہ باجز شر گر پنخن از بند اب ہیں

آپ نے ۵٣۱۳ھ‏ /۱۹۲۹ء یش اس دار فاٹی سے دار بقاگی جانب نججر تگیا- آپ کے صاحب زادے حافظ بختیار گی ۱۳۴۱ح / ۱۹۳۲ء ٹل فوت ہے ان کے علادہاولا دکا یی یس بل مکا۔ حضرت مولاناسیر امھ شماہ بٹالوبی ق درس صرہکی نمازجناز و حطرت مولا اسر دید ار لی شاہ الوری (متوفیٰ: ۵۳٣۱ھ‏ )نے پڑھالگی۔ زار مارک میای لا ہر کے قبرستان بی ے۔

(تذکرہ اکابر اھل سنت (پاکستان) ص٥٥٥٠‏ ۵۱ء از: علامه عبد الحکیم شرف قادری قدس سرہ مکتبه قادریه جامعه نظاميه رضویه لاهور۔)

صاحب ش کی جا اشواپر

انناذ الما ظرت علامہ و صھی اچم محرت سور کی رح ت الشر علیہ

ولایمت:۲۵۱ا و /۱۸۳۷ء وذات ۱۳۳٣:‏ / ۱۹۱۷ء

کن مین اکر شاو شالی کے عرش ۲۵۱ا ھ/ ۱۹۳۷ء یس انی رمع سورس تدگثرات یں ۔ پیر اہوۓ ول وا رکنم مولانا یب ہے۔ ساط شاوچہاں کے دولوم ت لآ آپ کے اجدادمدنشوردے متروستان تریف لاۓ اور عکومت کےعظیم مناصب پرفائ ہے آپ کے ب مم حطر ت مولانا مج اقاسم رحم ال علیہ نے راقر بجی می گحکونت افیرفربائی اور یسام وہرایت سا اص روف ننررلی وار شاد ہو ے_ اودمعا شی ضر ورتؤں کے لے ےکپ ےکی ہار تکابشہ اخقنیار فرمایا۔

الد خواثیٰ نپ کے دادابز رگوار نےکر ائی۔ انل کے بعد والد ماجد مولانا ج طیب دم صسردے وھ 02 پ نے اپتا عم یی یسوی منزا زرل ٹیس دم رکھاٹھ کے ۱۸۵ءکاہنگامہ شروں ہوگیا۔ خس میں آپ کے دو یی بھائیوں سیت آپ کے ناندان کے متحدد افراد اگ ریپزوں کے اتھوں شہیر کمردیے گے آپ کے دادابز رگوار کے ساان تحجارت می افخھوں نے لگ لگادی ار آپ کے مرکا نکو اپنے تیضے ان نے انآ ا دالین اور برادرخورد مولان عپد اللطیف کے ساتجھ رولوش ہو گے اور ر۶ اتی ٌ پائن 09 7 ۶مٰٰٰٰٰٰ +7 رین لیب میس چند ھینوں قیام فرما اچچ راپنے وشن راندیر دای آ کے

ہو ںکہ تاب مکاجذہہ آپ کے سینے میں ری طر مو جنزن تھاء اس لیے اپنے چھاگی کے سا لے آ ان دگیٰ درس مین ہنس بے اور کچھ ردہا ں ےتیل علوم کے بعد ع یگکڑھ مس اتاذ لکل ححضرت موا :الف اللہ کی گڑی(سونی ۳۰ھ کے حاقہ درس میس شال ہو ے اور دوٹوں ھا تیوں نے نکیل علوم نون کا

۵ء بیس مولا نام عی سہارن پو ری شی ہار ی( موی نوا کے رضح نف شع شا رٹ اجازت حاحص لک اور رت مو(ا ناش نل ان اکن نت ۱ اد ق رس سر <(ط ٣٣۳ا‏ کے ہت واراد کا شر فعا حس لکمااور پر وم شدرنے سنددحدبیث کے سرات تج سر غاائت بھی مرحمت فرراگی۔

مر علوم کےمعفراشرات سے سلمانزان ہن درکومیانے کے لیے علا نل ال ر من مرا آہادہی کے مشور سے علاکی ای کن فعال جماععت آپ .0 وس لی واعظا دہلادکیہ مولاناشاہ امرس نککان بیو رییء مولاناسیر مھ ص٦‏ کان لپاریی (کان وی صاح باس ند وت الما کے

قیام کے بعد پل ھکر دیو بن یت نواز ہو گے اور شامت ائمال سے برا نکووہہکی وف نہ ہ مکی تے۔ جب بے قافلہ جانے کے لے تیارہواتوحضرت علام ہفت‌ل ال حم نکی موجو دی میس عل اکی ایک جماععت ا نک یکامیالی دکام انی یی لجے کیک پا رگا ای بیس مروف دعار ہی اس دورے کا اط رخو اوخ بر آمد ہواخاصس طور پر بنگال میں صولازاسیر بد افی ا سلا مآ ہادکی اور یناب یں حخرت مولاناسید پیر مب می شاوکی وجہ ےکا یکا میالی گا

ٹیل آپ اپنے روم رش کے معکرے اور علیہ شایل ال رن بی بھیت یکی دعوت پرعلوم وفنو نیکی تر ون کے لے بی یت شربیف نے گے اور حافظ الیک پو اب حافظ ر حمت خال ش ہی کی بزائی ہ گی جائع مسر میں ان کے نام سے مطسوب بدررس عافطیہ ٹیل صدر المدر بین مقر ہوئے۔ اور پچ رپ نے ۱٣۳ھ‏ میس ای جائ سھرے مل ال و آراضی ت رآ ر رید الریٹ* ا مکیا جم سکاستگ بیاد علاے رام پور و علاے الال وناب کی وق دی یں امام ات رضا بر یلوکی رح تہ الد علیہ (متونی: ٭ ٣۳ا‏ )نے رکھا اور تی نکونشہ غن حدیث رھ مخ زخطاب فرای۔

لہ علوم وفنون میں آپ وع ا حائ نت اضحل تھی خائص طور پر علم حدیف میں ایق تال آپ حے در علوم وفنون سے عااوہ تخل ایس بر کک آپ نے حدبی کا در دیا۔ آپ کے درس عدی ٹک دور وو ر تک شر ت٠‏ تھی ء دیہان ود ءکان لو ورام پور 20 گل زراؤائؤد یم دس طلبہ اکضساب کے بعر آپ کسی کن کے لے ےنازخ ےیکت انور یت نیت اون ا کک ان سے می زیاددوق تک کآ پ کا درس حدیث جار گار جتا ہپ کے نام ور جلا ہہ حصب ذیل ہیں۔

(ا)علامہ ضیاءاللدین مدکی( خلیفہ مجاز امام ار رضاتقادری قد مرہ)

(۴)علامہ سید ہمان اشرف بہاری صد رشب وینیات مل یونیورسٹی ع یگڑم۔

(۳)علامہ ماق اح کان پوری-

(۴)مولانا ار اصکان لو ریء مق حم آے

(۵) موا نا مفتی عبد القادرجہا ںگیروی-

٦(‏ اک الما اعلامہ ظف ال مین بہارگی-

(ے)مولاناسید خمادم م۲ن علی پوری۔

(۸)مواناپ رمعہاں ا من یمور وی_

(۹) موا نا عپد الع زی زخاں محرث جنوری-

(١۱)صدرالشریہ‏ موڑانا مر گی می2 مصف بارش لعتے)

(۱) پان الزند موا ناسیر حر محرث چم موی الد تمال)

خرف می اض ےم زس نل حا کی نیت حضزت نی یں:

(۱حعاشیہ سفن زسائی شرف مطبوعہ مع فطائی۔

(۴)حاشیہ لاو ش ریف مطبوعہ مصروپاکستان۔

(-) تحای لی شر زی اصلی, مطہوم مع وس یکعنو وج برکاتءمبارک اور

) ۴حاشیہ جلائن۔

(۵) نے مر

٦(‏ )حا الشواہدباخر اج الو پاین ٠ن‏ الہاجد-

عم وحم تکابہ روش داب ناک آقاب ۸ جمادیی الخ ٣‏ ۳۳۴تھ /۱۹۱۹ءکو اس چجہان فالٰی سے پیش کے لیے رواوششل ہوگی_ شٰٰ حضرت امام ام رضا قادری رعۃ ال علیہ نے ”یطاف علیھم زا من فضة واکواب“ سے مار زوا تکا ات اج فرمایا۔

(تذکرہ علماے اہل سنت صر:م۲۵تا ٢٦۲ء‏ از: مولانا محمود احمد قادری: مطبوعہ پاکستان)

حضرت موا نا صمفقی ار شا ٹین فاروٹی مد دی ء رام لو ری ء رت الل علیہ وزارتے:۸ ٢۱۲<ٛھ‏ وفات:۳۱۱او

مولان ارشاد ین ین مولانا عیم اح بین میردئی ار عفر ۱۴۳۸ھ میں محلہ پیا تلابء شر مٹئی آباد عرف رام پور بوٹی شش پیا ہوئے۔ مات واسطوں سے آ پ کا سلسلہ نب مر دالف خاپی جن امھ فاروقی سر ہندی سے الما ہے۔ آپ نے فا ی٤کنائیں‏ اپنے ول دگرائی مولاناشکہم امہ ین مج دئی اپے چھائی ہزلوئی اناد تع خر دی ئا عی اور جغ واحد عی سے پڑعمیں ۔ و وصرف وغیر:علوم عرہ کی تلیم

مولوی حافظ فلام بی ء مولوئی جلال الد ین اور مولوٗی یر الد ین خاں سے حاصس لکی اور علا معن سے علوم تی یل و یل کی چم رام پر میس ملا مد نو اب افغالیٰ یو ون۸ افیسان جنر کب متقو ل کا درس لیا_

(مولانا ارشاد حسین رام پوری حیات و خدمات: از: سید شاہد علی: رام پوری: ص:١۱ء ۲٢‏ آ 22ء

آپ نے اپنے اناگ ائی ملا مد نو اب افغاٰیکی رہ نماکی سے جائح شربعت وط ر یقت علامہء ملق شاہ ات سعید مجر دکی کے دست فن بر ست پر ہہیع تک اور ا نکی خد مت میں روکر توف اور حربیث و تی رکی کناڈیں یڑ عیس اور خلافت داجازت سے صرفرازہوۓ-

مھ حرصہ بعد اپنے مادم خاصص مم موک بفار یکو ساتجھھ ل ےکر سی وزارت کے لیے پییرل ددانہ ہو ئۓے۔ تر نا ےر ات ات نر ک7 نون تک از نے شمادکام ہوۓ او رمعمل ابیک سال کک وئیں اپنے چی کی بارگاہ یش 7 تی ضل وک یکین ال سے وائنں تھرنیف (اکررام پور بیس عارف ہااند مو لان عبد اکر مم عرف ملا قب راخ ند قادری چچست کی خانقاہ کے تجرے میں قیا مکیااور ہیں پر صرف نوماہکی ٹیل برت می ق رآ نکر یذ کیا۔

نوا بکلب لی خالء غلد آشیاٹی دای رام پور سے زمانہ طالب تلھی سے بی محبت ومودت تھی افھوں نے والی تحت و ہاج ہونے کے بعد آپ کے اعزاز و اکرام یل اور اضاف ہکیا۔ ا مور سلطنت میں آپ سے مشورے لیت

(تذکرہ علماے اہل سنت)؛ از: محمود قادری ص:۷٢۲.)‏

۳ھ /ے۱۸۹ءیس آپ نے اپنے مرکان محل ہکھار یکنوال میس ار شاد المعلوم کے نام سے ایک ج- ۲م فرمایا۔ ا بزرسےہ ُل آپ ور عم پ۔ ہماں ے یلڑوں ط, نے اختفادہ گیا_ ٦۹ھ‏ /۱۸۸۹ء یل آپ نے ال مد رس ہکو باضابیطہ شکل دی اور ظرت موڑانامیاں سیر خو اجہ امر تقادری رام پور یکو اس مد رس کا عم بنای۔

موانا ارشاد مین رام ری در یکابوں کے علاوہ می لاناروم توبات ام ربا ٠ٰ‏ گوارف العارف اور احیاءالعلوم و غبر ہکا تھی درس دیے۔ مزید بآ دور دراز سے ہے ہو ے امننظتا کے جو ابا ت کی کو اباب

آ پکو اللہ تارک وتعالی نے بے پناہ خوبیوں سے نوازاتھا۔ بین و نی تکی اشاح تکا جذبہ راوالں آپ کے سے میں موجزن تھا۔ اتا جن اور ابطال باشل میس ٹیش ٹن ر ہے ہال وگ راو ف رقوں سے سحقت قذرمے_

واب قطب الین خاں دہلوکی نے سد نا امام الم ابو عفینہ ر شی الل عحشہ کے مزا جب وفضائل شس ایک رسالہ تصنی فکیا۔ اس کے رو میں مولوی نز یر بین دہلوی (غمیر مقللد) نے معیار حن کے نام ایک ا رن مان امام صاحب پر زان من درا زۃکی۔ اور آ پک شان ہی ںکستاخمانہ الفاظ اتال بے_ ومولاناارشادو مین رام پپو ری نے معیار تن کے جو اب میں اننضار ا جن کے نام سے ایک لات ھی_ مس میں د انل عقلیہ ونقلیہ سے تقلید تم ہکاوجوب شاب تکیا۔ ا سکاب نے الدان غیبر مقلدبیت میس ز لزلہب اکر دیا۔

جضرت مولانا سیر دید ار عی شا الورگیء خرت مولازاشاہ سلا مت الد رام بیو ری شس القلمماعلامہ خظہور این رام وریہ مولاناعبد الففار خال رام پا رگیء مولاناشاہ عنایت الد مال رام پور و خی رہپ کے نام ور علائرداو رکبار علاے ایل سنت سے تھے مشہور منڈربی عالم تھی مال“ کرام ومن آپ ہے نزک درس یا-

اقکگروعلبان اعت ص35٢‏

آ پکی در ذیگی تصانیف مکی دد تی یادگارہیں- ١(‏ )انار اہحنی۔

(۴)ت ج تاب اٹیل فماو عال مگی ری۔

(۳)فاویٰ ارخادےء اولءروم_

(٤)ارشاو‏ الصرف

ان کے علادہ آپ نے ایل ضرت امام ات رضا بر یلوگی قدرس سرہ اور دن رک میک اکابر علاے ال سنت وجماح تک یکناروںل پر جار ات و تق بات تح ری فربگئیں۔